دل نے سبو تو آنکھ نے ساغر اٹھا لیا
دل نے سبو تو آنکھ نے ساغر اٹھا لیا
دونوں نے اپنا اپنا مقدر اٹھا لیا
ماضی کا پھول حال کا پتھر اٹھا لیا
جو مل گیا غزل کی زمیں پر اٹھا لیا
مجبوریوں کا اس کی کچھ اندازہ کیجئے
کانٹے کو جس نے پھول سمجھ کر اٹھا لیا
اتنی چمک تھی اشک غم روزگار میں
ہر قطرے کو سمجھ کے میں گوہر اٹھا لیا
کیوں لغزش قدم کو میں اپنی دعا نہ دوں
مجھ کو کسی نے ہاتھ بڑھا کر اٹھا لیا
جب بجھ سکی نہ پیاس تو پیاسی نگاہ نے
آنکھوں میں بند کر کے سمندر اٹھا لیا
جس سے نہ اٹھ سکی کبھی اک شاخ گل نصیبؔ
حیرت ہے ایسے ہاتھ نے خنجر اٹھا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.