دل و دلبر سہی اب خواب سے بیدار ہیں دونوں
دل و دلبر سہی اب خواب سے بیدار ہیں دونوں
شریک مجلس آرائش گفتار ہیں دونوں
چمن میں کیا ہوا گلچیں ہو باگلکار کیا جانے
نظر آتا نہیں کچھ نرگس بیمار ہیں دونوں
نگاہ اہل دنیا ہو کہ چشم نیم خواب ان کی
کبھی اقرار ہیں دونوں کبھی انکار ہیں دونوں
عبادت خانہ ہائے کفر و ایماں میں گیا لیکن
ندا آئی کہ واپس جا یہاں غدار ہیں دونوں
جدھر دولت کی کرنیں ہیں ادھر جاتا نہیں کوئی
وہ عاشق ہو کہ شاعر سایۂ دیوار ہیں دونوں
درون حلقۂ گنگ و جمن ہے شعر کی دنیا
یہ دلی لکھنؤ بھی کچھ نہیں اس پار ہیں دونوں
تغافل کی ادا ہو یا حکومت کی اداکاری
برا کس کو کہوں میرے لیے سرکار ہیں دونوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.