دل و دماغ کو تسکین اضطراب تو دے
دل و دماغ کو تسکین اضطراب تو دے
مرے سوالوں کا آخر کوئی جواب تو دے
پگھل نہ جائے کہیں آنچ سے تو قربت کی
بڑھا کے فاصلے کچھ رنگ اجتناب تو دے
تصورات میں روشن ہو چاند سا چہرہ
شب سیاہ کی آنکھوں میں نور خواب تو دے
سجا بنا ہوا چہرہ شرارتی آنکھیں
جگا رہی ہیں یہ فتنے انہیں حجاب تو دے
شمار کرتا ہے غیروں کے ہی گناہوں کو
کبھی تو اپنی خطاؤں کا بھی حساب تو دے
ہمیشہ خار نگاہوں سے دیکھتا ہے مجھے
کبھی زبان سے کھلتے ہوئے گلاب تو دے
ہر اک ورق پہ رقم نفرتیں ملیں ہم کو
کبھی زبان سے کھلتے ہوئے گلاب تو دے
شعاع علم سے روشن شررؔ ہے یہ دنیا
زوال جس کو نہ ہو ایسا آفتاب تو دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.