دل و دماغ میں کیسا بھنور بنا ہوا ہے
دل و دماغ میں کیسا بھنور بنا ہوا ہے
ضمیر میرے لیے درد سر بنا ہوا ہے
میں اپنی چھت کے لیے کاٹتا ضرور مگر
شجر میں کتنے پرندوں کا گھر بنا ہوا ہے
تم اس بھروسے کو پھر سے بھی توڑ سکتے ہو
جو تازہ تازہ ابھی ٹوٹ کر بنا ہوا ہے
کہیں تو نقب لگاتی ہیں رات دن سانسیں
فصیل ذات میں کوئی تو در بنا ہوا ہے
میں کیسے موم کروں موم جیسے شخص کو بھی
وہ جان بوجھ کے پتھر اگر بنا ہوا ہے
لگے گی دیر اسے ریت پر اتارنے میں
وہی جو نقش ابھی آپ پر بنا ہوا ہے
ہمارے درد کے قصے بیان کر کر کے
سخنوروں میں بڑا معتبر بنا ہوا ہے
میں اپنی حد سے تجاوز کروں تو کیسے کروں
مرا مزار مری ذات پر بنا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.