دل و دماغ پہ ایسے وہ چھائے جاتے ہیں
دل و دماغ پہ ایسے وہ چھائے جاتے ہیں
کہ ہم بھی خواب میں دنیا بسائے جاتے ہیں
عداوتوں سے بھری ہے یہ خوبرو دنیا
سو ہم چراغ محبت جلائے جاتے ہیں
چلے چلو نہ بلاوے کا انتظار کرو
کہ ان کی دید کو سب بن بلائے جاتے ہیں
ہمارے عشق سے جن کو ملی یہاں شہرت
غضب ہے آج ہمیں کو بھلائے جاتے ہیں
ابھی تو روئے سخن بھی ہوا نہ میری طرف
ابھی سے آپ تصور میں آئے جاتے ہیں
نظر انہیں کے لیے تھی جگر انہیں کے لیے
وہی جو آج نظر بھی چرائے جاتے ہیں
صلہ ملے نہ ملے جستجو یہ کس کو ہے
کہ ہم تو اپنی طرف سے نبھائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.