دل و نگاہ کی ساری لطافتیں بھی گئیں
دل و نگاہ کی ساری لطافتیں بھی گئیں
بصیرتوں کی طلب میں بصارتیں بھی گئیں
گئے دنوں کی جہاں تک امانتیں بھی گئیں
نئی رتوں کی مہکتی بشارتیں بھی گئیں
سماعتوں کی فصیلیں تو پھاند آئی صدا
کبھی حصار صدا تک سماعتیں بھی گئیں
مری کتھا جو گئی تا دیار شیشہ و سنگ
لہولہان دلوں کی حکایتیں بھی گئیں
ہرا بھرا مجھے رکھتی تھیں جو ہر اک رت میں
وہ شاخسار بدن کی حرارتیں بھی گئیں
غزل کا صدیوں پرانا لباس یوں بدلا
کہ فکر و فن کی مہذب روایتیں بھی گئیں
بہ نام درد مرے دل کو جو میسر تھیں
عتیقؔ اب تو وہ بے نام راحتیں بھی گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.