دل و نگاہ میں جیسے ٹھہر گیا موسم
دل و نگاہ میں جیسے ٹھہر گیا موسم
تمہارے باد نہ بدلا یہ درد کا موسم
گزر چکے ہیں نظر سے ہزارہا موسم
کسی کے وعدۂ شب کا نہ آ سکا موسم
بچھڑ گئے ہو اگر تم تو مر نہ جاؤں گا
بچھڑ کے آپ سے مرنے کا تھا جدا موسم
خزاں کی رت بھی بہاروں کے ساتھ چلتی ہے
کہاں وو باغ کہ جس میں ہو ایک سا موسم
کہاں ی وصل کی بے کیف بے مزا گھڑیاں
کہاں وہ تیری جدائی کا خوش نما موسم
- کتاب : پیاس نگر میں پہلی بارش (Pg. 17)
- Author : لطیف شاہ شاہد
- مطبع : انجمن ادبیات سرحد(رجسٹرڈ) اکوڑہ خٹک (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.