دل پر کسی پتھر کا نشاں یوں ہی رہے گا
دل پر کسی پتھر کا نشاں یوں ہی رہے گا
تا عمر یہ شیشے کا مکاں یوں ہی رہے گا
ہم ٹھہرے رہیں گے کسی تعبیر کو تھامے
آنکھوں میں کوئی خواب رواں یوں ہی رہے گا
ہے دھند میں ڈوبا ہوا اس شہر کا منظر
کیا جانئے کب تک یہ سماں یوں ہی رہے گا
کچھ دیر رہے گی ابھی بازار کی رونق
کچھ دیر یہ ہونے کا گماں یوں ہی رہے گا
بجھ جائے گا اک روز تری یاد کا شعلہ
لیکن مرے سینے میں دھواں یوں ہی رہے گا
لو دے تو رہا ہے مرے خوابوں کے افق پر
لیکن یہ ستارہ بھی کہاں یوں ہی رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.