دل پر نگاہ ناز کا جادو جو چل گیا
دل پر نگاہ ناز کا جادو جو چل گیا
وہ سرحد شعور سے آگے نکل گیا
چھت پر مری اترتی نہیں دھوپ آج کل
سورج مرے خلاف کوئی چال چل گیا
لوگوں نے مجھ کو اپنی نظر سے گرا دیا
جس دن سے میں خلوص کے سانچے میں ڈھل گیا
کیوں ہنستے ہنستے آنکھ سے آنسو نکل پڑے
کیوں یک بیک بہار کا موسم بدل گیا
گوہر جسے سمجھتے تھے سب لوگ شہر میں
پرکھا گیا اسے تو وہ پتھر نکل گیا
آئی تھی بن کے آگ مرے واسطے بہار
جس پھول کو بھی میں نے چھوا ہاتھ جل گیا
سچ بولتا نہیں ہے کوئی شخص آج کل
دیکھا جو میرا حشر زمانہ سنبھل گیا
رکھتے تھے پھونک پھونک کے جب اپنا ہر قدم
رستے میں کیسے پاؤں تمہارا پھسل گیا
امید جن سے امن کی بارش کی تھی قمرؔ
ان بادلوں کو وقت کا سورج نگل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.