دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو
مقدور ہو تو ذات میں اپنی سفر کرو
ہنگام خیر مقدم صبح نشاط ہے
پروانہ وار شام سے رقص شرر کرو
زنجیر توڑنا بھی بڑا کام تھا مگر
فرصت میں ہو تو زینت دیوار و در کرو
مایوس کن ہے عالم امکاں ابھی تو کیا
دنیائے ممکنات پہ اپنی نظر کرو
جو غم بھی دے حیات خوشی سے قبول ہو
اتنا تو اہتمام غم معتبر کرو
اپنوں کو تو نباہنے والے ہزار ہیں
انسان ہو تو دل میں عدو کے بھی گھر کرو
جاتا نہیں یہ تیر کسی حال میں خطا
ہر مرحلہ حیات کا الفت سے سر کرو
سب لٹ رہے ہیں بر سر بازار ان دنوں
کس سے کہیں کہ قدر متاع ہنر کرو
اک رہ گزار منزل مستی ہے مے کدہ
ہر رند کو خوشی سے شریک سفر کرو
اے دلؔ بہت خراب ہیں حالات شہر کے
یاں جس کسی سے بات کرو مختصر کرو
- کتاب : Aaina-e-Dil (Pg. 55)
- Author : Dil Ayubi
- مطبع : Nazish Book Center Lahore (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.