دل پہ کچھ اور زخم کھانے دے
دل پہ کچھ اور زخم کھانے دے
کچھ مجھے اور مسکرانے دے
دیکھ سورج نکلنے والا ہے
ہو گئی صبح مجھ کو جانے دے
جنگ دشمن سے اب ضروری ہے
تیغ اپنی مجھے اٹھانے دے
قصر اپنے بلند کر لیکن
بے زمینوں کو بھی ٹھکانے دے
رکھ نہ یوں بند سارے دروازے
خانۂ دل میں اس کو آنے دے
یہ لٹانے سے کم نہیں ہوتی
دولت حرف ہے لٹانے دے
ایک چھوٹی سی چھت ہمیں بھی کہیں
کہیں ہم کو بھی سر چھپانے دے
ہر طرف تیرے شہر ہیں آباد
بستیاں کچھ ہمیں بسانے دے
چھیڑ مت ان پرانے قصوں کو
بات بگڑے گی چھوڑ جانے دے
وہ مرا ہی رہے گا لوگ اسے
ورغلاتے ہیں ورغلانے دے
تیشہ ٹھہرا ہے شرط عشق اگر
ہاتھ مجھ کو بھی آزمانے دے
سب کو آئندگاں کی دے سوغات
مجھ کو گزرے ہوئے زمانے دے
نقل اسلوب کی جو کرتے ہیں
ان کو مضمون بھی چرانے دے
شعر کی سلطنت رہے دائم
لفظ و معنی کے وہ خزانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.