دل پہ زخم کھانے سے اشک خوں بہانے تک
دل پہ زخم کھانے سے اشک خوں بہانے تک
ہم نے غم سہے کیا کیا کیف زیست پانے تک
فصل نو بہاراں کو کیا خبر کہ غنچوں پر
کتنے حشر گزرے ہیں کھل کے مسکرانے تک
دل نے عزم و ہمت سے کام لے لیا ورنہ
ہم پہ کیا نہیں بیتی آرزو بر آنے تک
اضطراب پئےہم سے زندگی عبارت ہے
دل کی قدر و قیمت ہے ناز غم اٹھانے تک
منزلوں کی دشواری راستوں کے سناٹے
ہیں تمام اندیشے اک قدم بڑھانے تک
ہو فضا کی وسعت کا اس کو خاک اندازہ
حد فکر ہو جس کی اپنے آشیانے تک
سچ تو ہے یہی منشاؔ زندگی کی راہوں میں
تیرگی کا خطرہ ہے شمع دل جلانے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.