دل پکارا پھنس کے کوئے یار میں
دل پکارا پھنس کے کوئے یار میں
روک رکھا ہے مجھے گل زار میں
فرق کیا مقتل میں اور گل زار میں
ڈھال میں ہیں پھول پھل تلوار میں
لطف دنیا میں نہیں تکرار میں
لیکن ان کے بوسۂ رخسار میں
تھا جو شب کو سایۂ رخسار میں
تازگی کتنی ہے باسی ہار میں
فرط مایوسی نے مردہ حسرتیں
دفن کر دی ہیں دل بیمار میں
شاد ہو جاتی ہے دنیا اے روپے
کیا کرامت ہے تری جھنکار میں
آتش الفت کی دھڑکن بڑھ گئی
گر پڑا دل شعلۂ رخسار میں
آہ کے قبضہ میں ہے تاثیر یا
تیغ ہے دست علمبردار میں
نشتر مژگاں کی تیزی کے سبب
ایک کانٹا ہے دل پر خار میں
آب پیکاں پاس ہے لیکن نصیب
پھر بھی خشکی ہے لب سوفار میں
خیر ہو پرویںؔ دل مضطر مرا
لے چلا پھر کوچۂ دل دار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.