دل پیار کے رشتوں سے مکر بھی نہیں جاتا
دل پیار کے رشتوں سے مکر بھی نہیں جاتا
شاکی ہے مگر چھوڑ کے در بھی نہیں جاتا
ہم کس سے کریں شعلگیٔ مہر کا شکوہ
اے ابر گریزاں تو ٹھہر بھی نہیں جاتا
اس شہر انا میں جو فسادات نہ چھڑتے
تو پیار کا یہ شوق سفر بھی نہیں جاتا
وہ فہم و فراست کا دیا ہاتھ میں لے کر
اس دور شدد سے گزر بھی نہیں جاتا
اس ایک کی رسی کو اگر تھام کے رہتے
پھر اپنی دعاؤں کا اثر بھی نہیں جاتا
یہ زیست کے لمحے ہیں ولیؔ قیمتی ہیرے
کیوں کوئی بڑا کام تو کر بھی نہیں جاتا
- کتاب : Izhaar ki faslain (Pg. 74)
- Author : wali madani
- مطبع : Maktaba-e-sadaf (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.