دل سنبھلتے سنبھلتے سنبھل جائے گا
دل سنبھلتے سنبھلتے سنبھل جائے گا
غم مسرت کے سانچے میں ڈھل جائے گا
آنے والے دنوں پر بھروسہ کرو
ہر اندھیرا سحر میں بدل جائے گا
حاکم وقت ڈر آہ نادار سے
اس کی گرمی سے ورنہ تو جل جائے گا
راستہ پر خطر ہے سنبھل کر چلو
پاؤں ورنہ تمہارا پھسل جائے گا
مرگ دشمن پہ کیسی خوشی دوستو
دم ہمارا بھی اک دن نکل جائے گا
کوئی غنچہ نہ توڑو کسی شاخ سے
باغباں کا کلیجہ دہل جائے گا
فکر لاغرؔ کی بے سود ہے دوستو
اس کا غم شعر و نغمہ میں ڈھل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.