دل سے دھڑکن خون سے عزم سفر لے جائے گا
دل سے دھڑکن خون سے عزم سفر لے جائے گا
وقت اک دن چھین کر سارے ہنر لے جائے گا
ہاں دعا مانگی تھی لیکن یہ تو سوچا بھی نہ تھا
موسم برسات سب دیوار و در لے جائے گا
آج اس تتلی کو ان پھولوں پہ اڑنے دیجئے
کل کوئی جھونکا ہوا کا اس کے پر لے جائے گا
تو کسی اندھے کنوئیں میں جائے تو یہ جان لے
ساتھ ساتھ اپنے یہ میری بھی نظر لے جائے گا
دوسروں کے گھر میں پتھر پھینکنے والے یہ سوچ
تو بچا کر کس طرح شیشے کا گھر لے جائے گا
شہر کی سڑکوں پہ میرے ساتھ مت نکلو ابھی
جو بھی دیکھے گا اڑا کر یہ خبر لے جائے گا
سربلندی جس کا منصب ہے وہ جھک سکتا نہیں
دست قاتل اس کا خود نیزے پہ سر لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.