دل سے دل کا راستہ بھی آزمانا چاہیے
دل سے دل کا راستہ بھی آزمانا چاہیے
روٹھ جائے کوئی تو اس کو منانا چاہیے
بعد مدت کے وہ مل جائے کسی محفل میں تو
حال اپنا بھی اسے پھر کچھ سنانا چاہیے
زندگی جب چھیڑ دیتی ہے غلط دھن کوئی بھی
بحر یا پھر قافیہ اس میں لگانا چاہیے
یوں تو آندھی میں دیا روشن رہے ممکن نہیں
کچھ محبت کے چراغوں کو جلانا چاہیے
وہ تجاہل ہے جو مجھ سے اس طرح محفل میں اب
اس کی اس حرکت کو چپکے سے چھپانا چاہیے
چھوڑ کر چاہے چلا جائے وہ کچھ بولے بنا
اپنے حصے کی وفا کو بس نبھانا چاہیے
روز قاصد دیکھتا رہتا ہوں قاصد کی ڈگر
کوئی اس کا بھی جوابی خط تو آنا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.