دل سے کسی کی یاد بھلانے چلا تھا میں
دل سے کسی کی یاد بھلانے چلا تھا میں
جلتا ہوا چراغ بجھانے چلا تھا میں
شرمندہ ہوں یہ کہہ کے الٹ دیجئے نقاب
محشر سے پہلے حشر اٹھانے چلا تھا میں
یا رب جنون عشق نے پہنچا دیا کہاں
کانٹوں کو بھی گلے سے لگانے چلا تھا میں
قسمت سے ایسے دور بھی گزرے ہیں بارہا
اپنے چمن کو آگ لگانے چلا تھا میں
غم اور اتنا غم کہ سکوں نام کو نہیں
اور اپنے دل کو اس پہ ہنسانے چلا تھا میں
اللہ میرے کفر محبت کی خیر ہو
بت کے قدم پہ سر کو جھکانے چلا تھا میں
بجلی چمک کے میری نظر سے گزر گئی
انورؔ جب آشیانہ بنانے چلا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.