دل سے منظور تری ہم نے قیادت نہیں کی
دل سے منظور تری ہم نے قیادت نہیں کی
یہ الگ بات ابھی کھل کے بغاوت نہیں کی
ہم سزاوار جو ٹھہرے تو سبب ہے اتنا
حکم حاکم پہ کبھی ہم نے اطاعت نہیں کی
ہم نے مالک تجھے مانا ہے تو سچا مانا
اس لیے تیری کبھی جھوٹی عبادت نہیں کی
دوستی میں بھی فقط ایک چلن رکھا ہے
دل نے انکار کیا ہے تو رفاقت نہیں کی
تو نے خود چھوڑا محبت کا سفر یاد تو کر
میں نے تو تجھ سے الگ ہو کے مسافت نہیں کی
جھوم اٹھے گا اگر اس کو سناؤں جا کر
یہ غزل میں نے ابھی نذر سماعت نہیں کی
اس کو بھی اپنے رویے پہ کوئی عذر نہ تھا
ہم بھی تھے اپنی انا میں سو رعایت نہیں کی
یہ تو پھر تجھ سے محبت کا تھا قصہ مری جاں
میرے کس فعل پہ دنیا نے ملامت نہیں کی
تو نے چرچے کیے ہر جا مری رسوائی کے
میں نے خود سے بھی کبھی تیری شکایت نہیں کی
دوستوں کو بھی رہی وقت کی قلت اخترؔ
حال دل ہم نے سنانے کی بھی عادت نہیں کی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 456)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.