دل سے مرے تنہائی کی شدت نہیں جاتی
دل سے مرے تنہائی کی شدت نہیں جاتی
اب تو بھی چلا آئے تو وحشت نہیں جاتی
اس دور کی تعلیم کا معیار عجب ہے
تعلیم تو آتی ہے جہالت نہیں جاتی
کیا سوچ کے امید وفا باندھی تھی تم سے
اک عمر ہوئی دل کی ندامت نہیں جاتی
مفلس بھی تو خوددار ہوا کرتے ہیں لوگو
غربت میں بھی انساں کی شرافت نہیں جاتی
لے جاتی ہیں اب تک بھی مری نیند چرا کر
اب تک بھی ان آنکھوں کی شرارت نہیں جاتی
دے دیتا ہے اللہ مجھے حسب ضرورت
اب لے کے کسی در پہ ضرورت نہیں جاتی
سو بار تری جان پہ بن آئی ہے فرحتؔ
پھر بھی تری حق گوئی کی عادت نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.