دل سے پوچھو کیا ہوا تھا اور کیوں خاموش تھا
دل سے پوچھو کیا ہوا تھا اور کیوں خاموش تھا
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
MORE BYپنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
دل سے پوچھو کیا ہوا تھا اور کیوں خاموش تھا
آنکھ محو دید تھی اتنا مجھے بس ہوش تھا
وہ بھی کیا تاثیر تھی جس نے ہلائے سب کے دل
کیا بتاؤں وہ مرا ہی نالۂ پر جوش تھا
محفل ساقی میں تھا کچھ اور ہی مستوں کا رنگ
کوئی ساغر ڈھونڈھتا تھا اور کوئی بے ہوش تھا
کیا عجب ہے جائزہ لے مے پرستوں کا کوئی
یاد رکھنا ساقیا مجھ سا بھی اک مے نوش تھا
کیا سمجھ سکتا تھا کوئی تیرے دیوانے کی چپ
جب کسی نے اس سے کچھ پوچھا تو بس خاموش تھا
بے خودی سے نشۂ جام خودی اترا تو پھر
ایک ہی ساغر ملا ایسا کہ میں مدہوش تھا
اک ہمیں کو ساقیا پوچھا نہ تو نے دور میں
ورنہ مے خانہ میں تیرے شور نوشا نوش تھا
کس قدر تھا اشتیاق منزل مقصود اسے
مرنے والے کا جنازہ آج دوشا دوش تھا
زندگی بھر کے گناہوں سے یہ تھی شرم اے اجل
تارک ہستی یہاں سے جب چلا روپوش تھا
غنچے کیوں خاموش آئے گلشن ہستی میں شوقؔ
موسم گل سے مگر خوف خزاں ہم دوش تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.