دل سے یہ کہہ رہا ہوں ذرا اور دیکھ لے
دل سے یہ کہہ رہا ہوں ذرا اور دیکھ لے
سو بار اس کو دیکھ چکا اور دیکھ لے
اس کو خبر ہوئی تو بدل جائے گا وہ رنگ
احساس تک نہ اس کو دلا اور دیکھ لے
صحرا میں کیا دھرا ہے ابھی شہر کو نہ چھوڑ
کچھ روز دوستوں کی وفا اور دیکھ لے
موسم کا اعتبار نہیں بادباں نہ کھول
کچھ دیر ساحلوں کی ہوا اور دیکھ لے
صحرائے آرزو ہے قدم دیکھ بھال کر
کانٹوں کی سمت آبلہ پا اور دیکھ لے
ہوتا کوئی تو پاؤں کی آہٹ سے چونکتا
جنگل ہے کر کے ایک صدا اور دیکھ لے
دل بھی تو اک دیار ہے روشن ہرا بھرا
آنکھوں کا یہ چراغ بجھا اور دیکھ لے
ممکن ہے ایک لمحے کی مہمان ہو بہار
پھولوں کی تازگی پہ نہ جا اور دیکھ لے
یوں کس طرح بتاؤں کہ کیا میرے پاس ہے
تو بھی تو کوئی رنگ دکھا اور دیکھ لے
دیکھی تھی اک جھلک کہ اڑے رنگ ہر طرف
کوئی پکارتا ہی رہا اور دیکھ لے
شہزادؔ زندگی کے جھمیلے ہزار ہیں
دنیا نہیں پسند تو آ اور دیکھ لے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 410)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.