دل شکستہ ہے مرا دوست کی قربت کے بغیر
دل شکستہ ہے مرا دوست کی قربت کے بغیر
کتنا خاموش ہوں میں ساز محبت کے بغیر
تنگیٔ رزق سبو ہو کہ فراوانی ہو
مجھ کو پینا ہی نہیں اب تری صحبت کے بغیر
قربتوں میں نہ رہے کم سخنی کا شکوہ
میرے دکھ کو وہ سمجھ جائیں شکایت کے بغیر
مجھ کو ہر نقش ترا نقش قدم لگتا ہے
دو قدم چل نہ سکوں تیری رفاقت کے بغیر
اب بہر طور ہمیں ہونا پڑے گا بدنام
چرچے ہوتے ہیں یہاں کب کسی تہمت کے بغیر
انکساری ہو نمایاں ترے کردار میں دوست
اور ہے شرط نمایاں ہو رعونت کے بغیر
یہ جو ہر گام پہ احساس زیاں ہے عادلؔ
زندگی کٹ نہ سکے گی کسی وحشت کے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.