دل شکوؤں سے بھرا ہوا ہے کیا لکھوں میں
دل شکوؤں سے بھرا ہوا ہے کیا لکھوں میں
میرے پاس اب یہی بچا ہے کیا لکھوں میں
میں نے اس دن کس مشکل سے فون کیا تھا
تم نے سن کر کون کہا ہے کیا لکھوں میں
میں کیسے پہچان کراؤں پہلے جیسی
میرا بھی چہرہ بدلا ہے کیا لکھوں میں
ایک یہ ڈر کہ تم یہ رشتہ توڑ نہ ڈالو
ایک یہ غم کہ ٹوٹ گیا ہے کیا لکھوں میں
سوچا تھا وہ لکھوں گی جو سب لکھتے ہیں
پھر جانے کیا کیا سوچا ہے کیا لکھوں میں
آنسو آنکھ کنارے آکر بیٹھ گئے ہیں
ان مہمانوں کا خدشہ ہے کیا لکھوں میں
میں نے اس کو خالی پیار محبت سمجھا
سب دھوکہ ہے سب مایا ہے کیا لکھوں میں
تم لکھنا تم کیسے ہو اور سب کیسے ہیں
خط لکھنا تم کو آتا ہے کیا لکھوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.