دل سی ویرانی میں سایہ کوئی مہمان تو ہے
دل سی ویرانی میں سایہ کوئی مہمان تو ہے
اپنے خوابوں سے ملاقات کا امکان تو ہے
کچھ نہ کچھ نذر تو کرنا ہے ترے جلوے کو
اور دولت نہ سہی کوئی دل و جان تو ہے
کیا ملے گا ہمیں اب اس کی پشیمانی سے
بے وفائی پہ کوئی اپنی پشیمان تو ہے
یوں نہ ہو خود سے نبھانا تمہیں مشکل ہو جائے
ہم کو نظروں سے گرانا بہت آسان تو ہے
قافلے والوں کو گمراہی کا احساس ہوا
کم سے کم اب کسی انجام کا امکان تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.