دل سناں پر ہے لب کشا پھر سے
مجھ میں برپا ہے کربلا پھر سے
جل اٹھے پھر سے آبلوں کے چراغ
سو گئی دشت میں ہوا پھر سے
اس کا در ہے کبھی تو وا ہوگا
دے کے دیکھو تو اک صدا پھر سے
بن گیا ہے حریف سورج کا
ہجر کی رات کا دیا پھر سے
ہو گئیں پھر سماعتیں پتھر
حرف ٹھہرے ہیں نارسا پھر سے
پھر زمیں نے خراج مانگا ہے
آسماں ہے جھکا جھکا پھر سے
پھر کسی سنگ دل کی یاد آئی
دل کا شیشہ چٹخ گیا پھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.