دل طلب گار تماشا کیوں تھا
دل طلب گار تماشا کیوں تھا
یعنی حسرت کش دنیا کیوں تھا
دن بہر حال گزر ہی جاتے
دل کا احسان اٹھایا کیوں تھا
سخت بیگانہ تھا لیکن یارب
اتنا مانوس وہ چہرا کیوں تھا
جز غزل خاک تھا دامن میں مرے
اس نے پھر پیار سے دیکھا کیوں تھا
وہ اگر میری رسائی میں نہ تھا
آئنے میں کوئی ویسا کیوں تھا
آنکھ کو شوق کہ دیکھے اس کو
دل کا پچھتاوا کہ دیکھا کیوں تھا
حاصل بزم ہے پروانے کی راکھ
رات بھر شمع کا چرچا کیوں تھا
صبح کے نام سے گھبراتا ہوں
جی کو راس آیا اندھیرا کیوں تھا
صحبت گل بدناں میں شہرتؔ
دل میں کانٹا سا کھٹکتا کیوں تھا
- کتاب : shab-e-aaina (Pg. 187)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.