دل تو برساتا ہے ہر روز ہی غم کے ساون
دل تو برساتا ہے ہر روز ہی غم کے ساون
پھر بھی بجھتے نہیں یادوں کے سلگتے ایندھن
زندگی خوابوں کی چلمن میں یوں اٹھلاتی ہے
جیسے سکھیوں میں گھری ہو کوئی شرمیلی دلہن
اب تو ہر روز ہی اک آنچ نئی اٹھتی ہے
یہ مرا جسم نہ بن جائے دہکتا مدفن
اس سے پہلے کہ صبا آنکھ مچولی کھیلے
بند کر دو در امید کا ہر ہر روزن
شب کے آئینے میں تصویر تمنا دیکھو
عکس دکھلائے گا کیا تم کو سحر کا درپن
اس قدر بھی تو ستاؤ نہ بہکتے خوابو
دل تعبیر کی رک جائے لرزتی دھڑکن
ہے وہ وحشت کہ ہوا بھی نہیں چلتی اطہرؔ
بن گیا کتنا بھیانک یہ وفا کا آنگن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.