دل تو دل شرط یہ ہے جان بھی قرباں کرنا
دل تو دل شرط یہ ہے جان بھی قرباں کرنا
کچھ ہنسی کھیل نہیں آپ کا ارماں کرنا
میرے وحشت کے وہ انداز کہاں ان کو نصیب
پھول سیکھیں تو ابھی چاک گریباں کرنا
اور کچھ ان کو نہیں غیر کے قصوں سے غرض
کچھ نہ کچھ کہہ کے مرے دل کو پریشاں کرنا
بجھنے والا ہے مریض غم الفت کا چراغ
دشمنوں سے کوئی کہہ دے کہ چراغاں کرنا
آسماں کو ہے چمکتے ہوئے تاروں پہ غرور
تم ذرا اپنی جبیں کو تو پر افشاں کرنا
اے دل زار یہ آیا نگۂ ناز کا تیر
حوصلے سے بھی سوا خاطر مہماں کرنا
سن رہا ہوں کہ پھر آنے کو ہے گلشن میں بہار
طوق زنجیر کا میرے لیے ساماں کرنا
آفتیں کنج قفس کی ہیں مقدر میں ضیاؔ
کب میسر ہو مجھے سیر گلستاں کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.