دل تو فریاد کیا کرتا ہے
دل تو فریاد کیا کرتا ہے
زیست فرمان سنا دیتی ہے
شاخ سے پھول گرا کر کے ہوا
تیرے آنے کا پتا دیتی ہے
گل کو دو بوند پلا کر شبنم
پیاس صحرا کی بجھا دیتی ہے
گنگناتی ہوئی اک یاد تری
بجھتے شعلوں کو ہوا دیتی ہے
پیار ہے سیپ کا موتی جس کو
ریت ساحل کی دعا دیتی ہے
گرتی بوندوں سے لپٹ کر مٹی
اپنے دکھ درد بھلا دیتی ہے
بہتے رستے پہ تھرکتی ناؤ
یاد بچپن کی دلا دیتی ہے
چاند خاموش کھڑا رہتا ہے
موج طوفان مچا دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.