دل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت
دل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت
اس لیے مجھ کو بھی رونے کے بہانے ہیں بہت
اب نئے دوست بنانے کی تو ہمت ہی نہیں
دل سے نزدیک ہیں جو دوست پرانے ہیں بہت
دل سکوں پائے جہاں ایسے بسیرے کتنے
یوں تو کہیے کہ مسافر کو ٹھکانے ہیں بہت
در کبھی خواب کا کھلتا ہے عذابوں کی طرف
یہ نہ کہیے کہ سبھی خواب سہانے ہیں بہت
کون سی بات کریں کس سے بچائیں پہلو
جو کبھی ختم نہ ہوں ایسے فسانے ہیں بہت
رضیہؔ کیا کام ہمیں گنج گراں مایہ سے
ہم سے لوگوں کے لیے شعر خزانے ہیں بہت
- کتاب : Urdu Gazal ka Magribi Daricha (Pg. 92)
- Author : Dr. Jawaz Jafri
- مطبع : Kitab Saray, Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.