دل تو کہتا ہے نہ گھبرائیے گا
دل تو کہتا ہے نہ گھبرائیے گا
زلف کہتی ہے ہوا کھائیے گا
غیر اور دید طلب مثل کلیم
کہیں باتوں میں نہ آ جائیے گا
چھو کے وہ مصحف رخ حضرت دل
کوئی صلوات نہ سنوائیے گا
بے وفا غیر تمہیں کہتا ہے
مجھے ناصح سے نہ لڑوائیے گا
کیوں پریشاں ہو خم گیسو پر
دل جو الجھے تو نہ سلجھائیے گا
بخت خفتہ کی تو آنکھیں کھل جائیں
خواب ہی میں نظر آ جائیے گا
وار خنجر کا نہ اوچھا رہ جائے
اے دم قتل نہ گھبرائیے گا
ہو چکا غیر سے تو وعدۂ وصل
کچھ مرے حق میں تو فرمائیے گا
میں اٹھا کر تمہیں دل میں رکھ لوں
گھر سے باہر کہیں مل جائیے گا
حیرت حسن سے بگڑی صورت
مجھے آئینہ نہ دکھلائیے گا
جھوٹی بندش مجھے سب ہے معلوم
بات ناحق کو نہ کھلوائیے گا
شعلہؔ کچھ بات بھی ہے طعنۂ غیر
یوہیں مرنا ہے تو مر جائیے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.