دل تجھے پا کے بھی تنہا ہوتا
دل تجھے پا کے بھی تنہا ہوتا
دور تک ہجر کا سایا ہوتا
اور تو اپنے لیے کیا ہوتا
اپنا دکھ ہی کوئی اپنا ہوتا
آپ آتے کہ نہ آتے دل میں
جلتا بجھتا کوئی شعلہ ہوتا
آرزو پھر نئی کرتے تعبیر
پھر نیا کوئی تماشا ہوتا
پھر وہی ایک خلش سی ہوتی
پھر کسی نے ہمیں دیکھا ہوتا
زخم پھر کوئی مہکتا دل میں
سامنے پھر کوئی چہرہ ہوتا
پھر گلے وحشتیں ملتیں ہم سے
پھر وہی ہم وہی صحرا ہوتا
تھے خفا تم تو ہمارا دم ساز
آفت جاں کوئی تم سا ہوتا
تجھ کو نفرت ہے تو اپنا دل بھی
رفتہ رفتہ تجھے بھولا ہوتا
تھک کے سویا ہے جو اب رات گئے
شام ہوتے اسے دیکھا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.