دل ٹوٹ چکا تار نظر ٹوٹ رہا ہے
دل ٹوٹ چکا تار نظر ٹوٹ رہا ہے
قسطوں میں مسافر کا سفر ٹوٹ رہا ہے
ہر روز بدلتا ہے نیا رنگ زمانہ
ہر شخص بہ انداز دگر ٹوٹ رہا ہے
تو غور سے دیکھے تو یہ معلوم ہو تجھ کو
جو کچھ ہے ترے پیش نظر ٹوٹ رہا ہے
کیا جانئے کیوں لوگ تشدد پہ اتر آئے
دستار بچاتے ہیں تو سر ٹوٹ رہا ہے
منزل ہے کہ اوجھل ہے نگاہوں سے ابھی تک
رستہ ہے کہ تا حد نظر ٹوٹ رہا ہے
جو وار بھی کرتا ہے وہ کاری نہیں ہوتا
قاتل کا مرے زعم ہنر ٹوٹ رہا ہے
کچھ ایسے شفیقؔ اب کے ہوئے وقت سے پامال
پرواز کا ضامن تھا جو پر ٹوٹ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.