دل وقف اضطراب بہت دیر تک رہا
در پیش یہ عذاب بہت دیر تک رہا
اک دن اسے کھرچ کے کہیں لے گئے یہ لوگ
آنکھوں میں رنگ خواب بہت دیر تک رہا
دیکھا جب اس نے جھیل کے پانی میں اپنا عکس
شعلہ بہ سطح آب بہت دیر تک رہا
اس واسطے جناب کے میسج نہ مل سکے
موسم یہاں خراب بہت دیر تک رہا
اس کے دہن سے خاص محبت رہی مجھے
وہ میرا ہم لعاب بہت دیر تک رہا
کوئی تو اس میں بات تھی ہر ایک سے الگ
جو شخص کامیاب بہت دیر تک رہا
اپنی ذرا بھی آپ صفائی نہ دے سکے
اوروں کا احتساب بہت دیر تک رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.