دل یاد کرکے اس کو پریشان ہے ابھی
دل یاد کرکے اس کو پریشان ہے ابھی
لیکن وہ میرے حال سے انجان ہے ابھی
رخصت وہ جانے کب کا مرے گھر سے ہو گیا
میں دیکھتا ہوں دل میں وہ مہمان ہے ابھی
میں چادر سکون بھلا کیسے اوڑھ لوں
جب حادثوں کا شہر میں امکان ہے ابھی
چھوڑیں گے ہم نہ راہ وفا و خلوص کو
دیکھو ہمارے ہاتھ میں قرآن ہے ابھی
ظلم و ستم وہ حد سے سوا کر سکے گا کیا
ہر اک غریب بے سر و سامان ہے ابھی
اک ایک قطرہ اپنے لہو کا بہاؤں گا
تو آزما لے تن میں مرے جان ہے ابھی
بنیاد تجھ سے ظلم و ستم کی پڑی مگر
مہر و وفا سے داغؔ تو انجان ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.