دل یہی سوچ کے بیتاب ہوا جاتا ہے
دل یہی سوچ کے بیتاب ہوا جاتا ہے
در بدر میرا ہر اک خواب ہوا جاتا ہے
رات دن درد کے آغوش میں جلتی سانسیں
اب لہو جسم کا تیزاب ہوا جاتا ہے
بہتے رہتے ہیں ان آنکھوں سے مسلسل آنسو
شہر دل وادئ بے آب ہوا جاتا ہے
جب بھی پڑتی ہے کھلی دھوپ زمیں پر اس کی
اس کا چہرہ کوئی مہتاب ہوا جاتا ہے
تیری یادوں کی مہک اور یہ ہلکی رم جھم
آج بستر بھی تو کم خواب ہوا جاتا ہے
جانے کیا بات ہے جو آپ کی قربت پا کر
آم انسان بھی نایاب ہوا جاتا ہے
بزم میں آپ کے آنے کی کھبر سن سن کر
دل میرا خطۂ شاداب ہوا جاتا ہے
کیا کروں اب میں زمانہ سے محبت کر کے
یہ سمندر بھی تو پایاب ہوا جاتا ہے
کیا کہوں آئے دنوں گاؤں میرا فیشن میں
کبھی دلی کبھی پنجاب ہوا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.