دل یہ خاموش تھا ہم زباں مل گئے
دل یہ خاموش تھا ہم زباں مل گئے
سب کہاں سے چلے تھے کہاں مل گئے
جو اطاعت پذیری ہوئی ضابطہ
پھول صحرا کے بھی درمیاں مل گئے
نقص غیروں کے جن کی مذمت تھی کی
وہ تو میرے ہی اندر نہاں مل گئے
سر جھکایا ہی تھا انکساری میں جو
مجھ کو قدموں کے تیرے نشاں مل گئے
اک بشر نہ ملا جو چلے ساتھ میں
پھر جو ملنے لگے کارواں مل گئے
پیاس ایسی کہ پیاسی کی پیاسی رہی
اس زمیں کو بہت آسماں مل گئے
سب عیاں ہو گیا جو کہا بھی نہ تھا
مجھ کو ایسے بھی کچھ رازداں مل گئے
رو بہ رو جب وہ بچھڑے تو غمگین تھے
خواب میں جو ملے شادماں مل گئے
آتش ہجر میں دل سلگتا رہا
رخ پہ کتنے ہی دریا رواں مل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.