دل کش ہے مسافت کا مزہ راہ تھکن میں
دل کش ہے مسافت کا مزہ راہ تھکن میں
اک خوشبوئے جنت ہے مری خاک وطن میں
یا فرحت فن کی ہے کوئی اچھی علامت
یا درد تمنا ہے مرے رنگ سخن میں
سننے کو میسر نہیں یاں کوئی بھی نغمہ
کہنے کو تو بلبل بھی نہیں میرے چمن میں
یہ دل کی مسرت ہے کہ نظروں کا تقاضا
تاروں کی روش آئی ہے پھولوں کی پھبن میں
میں قطرۂ گوہر ہوں جو آنکھوں سے ہے ٹپکا
تو شبنمی ریشم ہے جو چھلکا ہے سمن میں
چل مقتل الفت کے مقدر سے بری ہوں
چل پلتے ہیں ہم مل کے رہ دار و رسن میں
تم بھرتے ہو دم اپنی سخاوت میں اچھل کر
تم کو ہو خبر کیا کہ مزہ کیا ہے گھٹن میں
اک برگ تمنا تھی سو جل اٹھی ہے کاوشؔ
اک وعدۂ دل تھا سو نظر آیا شکن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.