دلوں کے بیچ بدن کی فصیل اٹھا دی جائے
دلوں کے بیچ بدن کی فصیل اٹھا دی جائے
سمٹ رہی ہے مسافت ذرا بڑھا دی جائے
ہماری سمت کبھی زحمت سفر تو کرو
تمہاری راہ میں بھی کہکشاں بچھا دی جائے
بنی تو ہوگی کہیں سرحد گراں گوشی
تمہیں بتاؤ کہاں سے تمہیں صدا دی جائے
کسی کے کام تو آئے خلوص کی خوشبو
مزاج میں نہ سہی جسم میں بسا دی جائے
یہ سوچتے نہیں کیوں فاصلے طویل ہوئے
یہ پوچھتے ہیں کہ رفتار کیوں بڑھا دی جائے
یہ محویت نہ کہیں تجھ سے پھیر دے سب کو
تری طرف سے توجہ ذرا ہٹا دی جائے
تکلفات کی پر پیچ وادیاں کب تک
بہ راہ راست انہیں دعوت وفا دی جائے
سنی ہیں ہم نے بہت تیرگی پہ تقریریں
ملے نہ لفظ اگر روشنی بجھا دی جائے
گزرنے والی ہوا خود پتہ لگا لے گی
ذرا سی آگ کسی راکھ میں دبا دی جائے
- کتاب : Kalam-e-aizaz afzal (Pg. 194)
- Author : Aizaz Afzal
- مطبع : Usmania Book Depot
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.