Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دلوں کے درمیاں بے بات فتنہ ڈال دیتے ہیں

محمّد اشتیاق عالم

دلوں کے درمیاں بے بات فتنہ ڈال دیتے ہیں

محمّد اشتیاق عالم

MORE BYمحمّد اشتیاق عالم

    دلوں کے درمیاں بے بات فتنہ ڈال دیتے ہیں

    یہ کیسے لوگ ہیں اپنوں میں جھگڑا ڈال دیتے ہیں

    تمہیں کچھ بھوک کا احساس انساں کی نہیں لیکن

    پرندوں کے لئے ہم چھت پہ دانہ ڈال دیتے ہیں

    میں اس دھرتی کا واسی ہوں جہاں چیلے قلم کر کے

    گرو کے چرنوں میں اپنا انگوٹھا ڈال دیتے ہیں

    یقیناً لطف ہے کوئی تو ساون کے مہینے میں

    خبر ساون کی سن کر لوگ جھولا ڈال دیتے ہیں

    چٹانیں کاٹ کر وہ راستہ کیسے بنائیں گے

    جو تھک کر راہ میں ہاتھوں سے تیشہ ڈال دیتے ہیں

    کسی کی بد نظر کے وہ اثر میں آ نہیں سکتے

    جو اپنے گھر کے دروازے پہ پردہ ڈال دیتے ہیں

    انہیں عالمؔ کسی صورت میں منزل مل نہیں سکتی

    فقط دو گام چل کر ہی جو ڈیرا ڈال دیتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے