دلوں کی پیش کوئی واردات کرنے لگوں
دلوں کی پیش کوئی واردات کرنے لگوں
میں گھات راز دروں ہی کے ساتھ کرنے لگوں
مجھے تو اتنا سلیقہ ابھی نہیں آیا
کہ تم سے اپنے بزرگوں سے بات کرنے لگوں
دنوں کی دھوپ ڈھلے شام ہو میں گھر آؤں
تمہاری زلف کے سائے میں رات کرنے لگوں
رہ وفا کا تقاضہ ہے بے سر و ساماں
عبور جوش میں دجلہ فرات کرنے لگوں
میں اپنے شعر کے کوزے میں صرف آنسو کیا
کروں جو جمع تری کائنات کرنے لگوں
یہی ہے ربط محبت کی یار بے باکی
غزل کی بات کروں تجھ سے بات کرنے لگوں
جدھر بھی دیکھوں فقط تو ہی تو نظر آئے
تری طرف ہی اگر التفات کرنے لگوں
کفن فروش کی خوشیوں کے واسطے مصداقؔ
میں اپنی موت سے پہلے وفات کرنے لگوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.