دلوں کی تحریر آنسوؤں سے مٹا چکے ہیں
دلوں کی تحریر آنسوؤں سے مٹا چکے ہیں
ہمارے پاؤں سفر کی لذت گنوا چکے ہیں
جدید لہجے کا ایک شاعر غزل سرا ہے
دیے پرانے مزار کے ہم بجھا چکے ہیں
کھنڈر کا ملبہ زمیں پہ کب کا بکھر چکا ہے
امیر زادے شناخت اپنی مٹا چکے ہیں
پرانے البم کا ہر ورق ہے سیاہ اب تو
کسی کا چہرہ ہم اپنے دل سے ہٹا چکے ہیں
کسی کے منصب کسی کی دولت کا ذکر مت کر
قصیدہ خوانی کی بوڑھی رسمیں اٹھا چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.