دلوں کی طرح رگوں میں لہو دھڑکتا ہے
دلوں کی طرح رگوں میں لہو دھڑکتا ہے
کہ آبلہ ہے محبت کا جو تپکتا ہے
رہے کہیں بھی کہیں دور مجھ سے تو چھپ جائے
مرے خیالوں میں چہرہ ترا دمکتا ہے
یہ جسم و روح کی گہرائیوں میں اترے گا
یہ درد وہ نہیں آنکھوں سے جو چھلکتا ہے
گناہ گار نہ بن دل مرے خدا کے لئے
خیال یار کا دامن کوئی جھٹکتا ہے
سیاہ ہو گئے سب سبز و تر مرے دن رات
وہ چاند چھت پہ کسی اور کی چمکتا ہے
تمہارا لطف و کرم ہم فقیر لوگوں پر
کسی غریب کی چھت کی طرح ٹپکتا ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 73)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.