دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں
دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں
جنہیں مائیں پہنتی ہیں میں وہ زیور بناتا ہوں
غنیم وقت کے حملے کا مجھ کو خوف رہتا ہے
میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں
پرانی کشتیاں ہیں میرے ملاحوں کی قسمت میں
میں ان کے بادباں سیتا ہوں اور لنگر بناتا ہوں
یہ دھرتی میری ماں ہے اس کی عزت مجھ کو پیاری ہے
میں اس کے سر چھپانے کے لیے چادر بناتا ہوں
یہ سوچا ہے کہ اب خانہ بدوشی کر کے دیکھوں گا
کوئی آفت ہی آتی ہے اگر میں گھر بناتا ہوں
حریفان فسوں گر مو قلم ہے میرے ہاتھوں میں
یہی میرا عصا ہے اس سے میں اژدر بناتا ہوں
مرے خوابوں پہ جب تیرہ شبی یلغار کرتی ہے
میں کرنیں گوندھتا ہوں چاند سے پیکر بناتا ہوں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 01.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.