دلوں میں فرق ہے تو گفتگو سے کچھ نہیں ہوگا
دلوں میں فرق ہے تو گفتگو سے کچھ نہیں ہوگا
چل اٹھ تشنہ لبی جام و سبو سے کچھ نہیں ہوگا
نہ پوری ہو سکی جو آرزو اب تک وہ کہتی ہے
جو پوری ہو گئی اس آرزو سے کچھ نہیں ہوگا
میاں جب اتنے سارے دوستوں سے کچھ نہیں بگڑا
ہمیں معلوم ہے اب اک عدو سے کچھ نہیں ہوگا
گریباں خارجیت اور وحشت داخلیت ہے
لہٰذا خارجیت کے رفو سے کچھ نہیں ہوگا
تفنن کے لیے نام و نمو کی دوڑ میں ہیں ہم
ہمیں معلوم ہے نام و نمو سے کچھ نہیں ہوگا
شجاعؔ تیرے ہی تحت اللفظ سے کچھ ہو تو ہو ورنہ
غزل میں شاعران خوش گلو سے کچھ نہیں ہوگا
- کتاب : Allah Hu (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.