دلوں میں جب گماں ہوں گے مکیں آہستہ آہستہ
دلوں میں جب گماں ہوں گے مکیں آہستہ آہستہ
رخسانہ نکہت لاری ام ہانی
MORE BYرخسانہ نکہت لاری ام ہانی
دلوں میں جب گماں ہوں گے مکیں آہستہ آہستہ
تو دھندلا جائے گا نور یقیں آہستہ آہستہ
دل ناداں ابھی خوگر نہیں یہ غم اٹھانے کا
اٹھے گی تیرے در سے یہ جبیں آہستہ آہستہ
نظر منزل پہ ہو تو اختلاف راہ کا غم کیا
پہونچتی ہیں سبھی راہیں وہیں آہستہ آہستہ
کشش میری وفاؤں کی کہاں تک رائیگاں جاتی
جھکی میری طرف لوح جبیں آہستہ آہستہ
مرے احباب نے اس کو کیا مجھ سے جدا جوں جوں
وہ آتا ہی گیا میرے قریں آہستہ آہستہ
لہو ٹپکا ہے رفتہ رفتہ مژگان مغنی سے
ہوا ہے خوش دل اندوہ گیں آہستہ آہستہ
مرے انفاس کی ہر ضرب تھی کاری سے کاری تر
کرم فرما ہوا عرش بریں آہستہ آہستہ
ہوا طاری جمود آفاق کے رنگیں اشاروں پر
ہوئی گردش سے بے بہرہ زمیں آہستہ آہستہ
مدد اے جذبۂ اشک مسلسل سانس لینے دے
سکھا لینے دے بھیگی آستیں آہستہ آہستہ
خدارا بس اسی انداز سے انکار کرتا جا
بنی جاتی ہے ہاں تیری نہیں آہستہ آہستہ
میں اپنے ہونٹ سی ڈالوں گی لیکن یہ نہ دیکھوں گی
پشیماں ہو نگاہ شرمگیں آہستہ آہستہ
بہت آساں نہ سمجھو سنگ دل دل موم ہو جانا
اترتی ہے نگاہ اولیں آہستہ آہستہ
کوئی جذبہ ہے شاید تجھ میں ہانیؔ ناتمام اب بھی
سنی ہے دل میں آہٹ سی کہیں آہستہ آہستہ
مأخذ:
سکوت شام (Pg. 134)
- مصنف: رخسانہ نکہت لاری ام ہانی
-
- ناشر: آل انڈیا میر اکیڈمی، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.