دلوں میں خاک سی اڑتی ہے کیا نہ جانے کیا
دلچسپ معلومات
خلیل الرحمٰن آعظمی کی یاد میں
دلوں میں خاک سی اڑتی ہے کیا نہ جانے کیا
تلاش کرتی ہے پل پل ہوا نہ جانے کیا
ذرا سا کان لگا کے کبھی سنو گئے رات
کہیں سے آتی ہے گم صم صدا نہ جانے کیا
مسافروں کے دلوں میں عجب خزانے تھے
زیاں سفر تھا مگر راستہ نہ جانے کیا
وہ کہہ رہا تھا نہ جھانکوں گا آج صبح اس میں
مجھے دکھائے یہی آئینہ نہ جانے کیا
دعا کے پھول کی خوشبو سا پھیلنے والا
وہ خود میں ڈھونڈھتا تھا گمشدہ نہ جانے کیا
نہیں ہے کس کی نظر میں افق کوئی نہ کوئی
اس آنکھ میں تھی کوئی شے جدا نہ جانے کیا
تمام شہر میں گاڑھے دھویں کا منظر ہے
لکھا ہوا تھا یہاں جا بہ جا نہ جانے کیا
وہی بچھڑتے دلوں کی فضائے اشک آلود
وہی سفر کہ پرانا نیا نہ جانے کیا
نکل گیا ہے خلاؤں کی سمت اے بانیؔ
نواح جاں سے گزرتا ہوا نہ جانے کیا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 303)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.