دلوں میں خوف کے چولھے کی آگ ٹھنڈی ہو
دلوں میں خوف کے چولھے کی آگ ٹھنڈی ہو
کبھی نہ ملنے ملانے کی آگ ٹھنڈی ہو
ہم ایک ساتھ اٹھا لائے تھے یہ ہجر کی آگ
خدا کرے، ترے حصے کی آگ ٹھنڈی ہو
پگھل رہے ہیں ہم اک فاصلے پہ بیٹھے ہوئے
گلے لگو کہ یہ سینے کی آگ ٹھنڈی ہو
پکارتا ہے مجھے کیوں ابھی سے دوسرا عشق
ابھی تو فکر ہے پہلے کی آگ ٹھنڈی ہو
میں اس لئے بھی تری ہاں میں ہاں ملاتا رہا
کسی طرح ترے لہجے کی آگ ٹھنڈی ہو
مرے حریف سے کہہ دو اسے معاف کیا
میں چاہتا ہوں کہ بدلے کی آگ ٹھنڈی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.