دلوں پر بار ہوتی جا رہی ہے
زباں تلوار ہوتی جا رہی ہے
ٹھہر جائے نہ نبض دل مری اب
وفا لاچار ہوتی جا رہی ہے
زمیں کے مسئلوں کا حل تلاشو
زمیں آزار ہوتی جا رہی ہے
جسے دیکھو فریب آرزو ہے
ادا مکار ہوتی جا رہی ہے
ہوئی بدنام کتنی ہے فقیری
یہ کاروبار ہوتی جا رہی ہے
فصاحت نہ بلاغت ہے غزل میں
غزل بیمار ہوتی جا رہی ہے
در مقصود تک جائیں گے کیسے
مسلسل ہار ہوتی جا رہی ہے
ادب ملحوظ رکھنا ہے شبھمؔ جی
قلم میں دھار ہوتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.